بادشاہ روم قيصر نے حضرت عمر فاروق رضي اللہ عنہہ کي طرف ايک خط ميں لکھا کہ ميرے سر ميں درد رہتا ہے، کوئي علاج بتائيں۔
حضرت عمر رضي اللہ عنہہ نے اس کے پاس ٹوپي بھيجي کہ اسے سر پر رکھا کرو، سر کا درد جاتا رہے گا۔
چناچہ قيصر جب وہ ٹوپي سر پر رکھتا تو درد ختم ہوجاتا اور جب اتارتا تو درد دوبارہ لوٹ آتا۔
اسے بڑا تعجب ہوا، تجسس سے ٹوپي چيري تو اس کے اندر ايک رقعہ پايا جس پر بسم اللہ الرحمٰن الرحيم تحرير تھا۔
يہ بات قيصر روم کے بادشاہ کے دل ميں گھر کر گئي، کہنے لگا دين اسلام کس قدر معزز ہے اس کي تو ايک آيت بھي باعث شفا ہے، پورا دين باعث نجات کيون نہ ہوگا
ايک مرتبہ حضرت عيسي عليہ السلام کا گذر ايک قبر پر ہوا جس مين ميت کو عذاب ديا جارہا تھا، دوبارہ وہاں سے گذر ہوا تو ديکھا کہ قبر ميں رحمت کے فرشتے ہيں ، عذاب کي تاريکي کے بجائے وہاں اب مغفرت کا نور ہے۔
آپ کو تعجب ہوا اللہ تعالي سے اس مسئلہ کا حل کرنے کي دعا کي تو اللہ تعالي نے ان کي طرف وحي بھیجي کہ يہ بندہ گنہگار تھا، جس کي وجہ سے عذاب ميں مبتلا تھا، اس کا بچہ مکتب ميں داخل کرديا گيا، استاد نے اسے پہلے دن
بسم اللہ الرحمان الرحيم
پڑھائي تب مجھے اپنے بندے سے حيا آئي کہ ميں زمين کے اندر اسے عذاب ديتا ہوں جبکہ اسکا بيٹا زمين کے اوپر مير انام ليتا ہے۔
عمر بن الخطاب...
Friday, 3 July 2015
حضرت عُمرِفارُوق Sotry No 1
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment