بنی اسرئیل میں ایک نوجوان تھا وہ بے انتہاء نافرمان تھا لوگوں نے اسے بستی سے نکال دیا جنگل میں پناہ لی . نہ کھانے کو غذا نہ پینے کو پانی .. چند دن کے بعد اسے موت اپنے سر پہ منڈلاتی نظر آئ . اس نے دائیں دیکھا بائیں دیکھا دور دور تک کوئی سہارا نظر نہ آیا .. بڑی ندامت سے نگاہ آسمان پہ ڈالی ..." اے وہ ذات جو معاف کرنے سے گھٹتا نہیں اور عذاب دینے سے بڑھتا نہیں میں نے ساری زندگی تیری نافرمانی کرتا رہا مجھے سب نے چھوڑ دیا ہے میں نے سنا ہے تو بڑا کریم مولا ہے مجھے تو مت چھوڑ دینا میں آ رہا ہوں تیرے پاس .. اور وہ مر گیا ..موسیٰ علیہ سلام کو وحی آئ موسیٰ میرا ایک ولی جنگل میں فوت ہو گیا جا اسکا جنازہ پڑھ . جو اس کا جنازہ پڑھے گا میں اسکی بھی بخشش کر دونگا .. لوگوں نے جب اسے دیکھا تو کہا موسیٰ یہ تو بڑا بدمعاش تھا یہ کیسے ولی ہو سکتا ہے .. الله نے موسیٰ علیہ سلام سے فرمایا موسیٰ یہ مرتے مرتے جب بے بسی سے مجھے پکار رہا تھا تو میری غیرت نے گوارا نہ کیا کہ جسے سب نے چھوڑ دیا ہو اسے میں بھی چھوڑ دوں موسیٰ میری عزت کی قسم اگر اس وقت یہ پوری دنیا کی بھی بخشش مانگتا تو میں اس کے آنسوؤں کے طفیل پوری دنیا کے انسانوں کو بخش دیتا ....
No comments:
Post a Comment